عاشقِ رسول کی جنت المعلیٰ میں تدفین

Oplus_131072

اللہ رب العزت جب کسی پر اپنا خاص کرم فرماتے ہیں تو اسے عزت، انعامات اور اپنے مقربین میں جگہ عطا کرتے ہیں۔ پرنسس زرتاج بیگم، جو عمرہ کی سعادت کے لیے حرمِ مقدس گئی ہوئی تھیں، اللہ کے حضور مقبول ہوئیں اور اسی مقدس سرزمین میں اپنے رب کے حضور حاضر ہوگئیں۔ وہ مکمل طور پر صحت مند تھیں، لیکن دورانِ عبادت اللہ کا بلاوا آیا اور وہ خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

ان کی نمازِ جنازہ مسجد الحرام میں ادا کی گئی، جو خود ایک بہت بڑا اعزاز ہے، اور پھر ان کی تدفین مکہ مکرمہ کے جنت المعلیٰ میں کی گئی۔ عام طور پر جنت المعلیٰ میں تدفین کے دوران محض چند افراد کو شرکت کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن ان کے معاملے میں تیس سے چالیس افراد کو شرکت کا موقع ملا، اور حکومت کی جانب سے بھی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔

ان کے فرزند، پرنس محمد یعقوب حبیب الدین طوسی نے اپنی والدہ کی محبت اور ایصالِ ثواب کے لیے مختلف ممالک میں ختمِ قرآن اور غائبانہ نمازِ جنازہ کا اہتمام کروایا۔ ان تقریبات کا انعقاد بھارت، انگلینڈ، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ میں کیا گیا۔ یہ عمل ان کی والدہ کے لیے ایک عظیم تحفہ تھا، جو ان کی بےپناہ محبت اور عقیدت کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ سب کچھ پرنسس زرتاج بیگم کے دل میں اللہ، رسولِ کریم ﷺ، اور اہلِ بیت اطہار سے بےپناہ محبت کا نتیجہ تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنے ایسے عاشقوں کو دنیا اور آخرت دونوں میں انعامات اور اکرام سے نوازتا ہے۔ ان کی زندگی اور وفات ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب دل اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کی محبت سے معمور ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے خود بخود کھل جاتے ہیں، اور دنیا و آخرت میں کامیابی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔

Share
Now