خاموش رہنے کی قیمت کیا ادا کرنی پڑتی ھے اِسکا مشاہدہ حالیہ اسرائیل فلسطین کی جنگ سے ہو سکتا ھے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک خاص کر عرب ممالک اسرائیلیوں کے ظلم و بربریت کے خلاف اپنی زبان کھولنے کے لئے جس طرح سے قاصر ہیں۔۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل کی فرعونیت دنوں دن بڑھتی جا رہی ھے ۔
اسرائیل کے ذریعے مستقل ہوائی اور زمینی حملوں سے حماس کو مٹانے کے نام پر عام فلسطینیوں کہ قتل عام اور نسل کشی کی جا رہی ھے ۔ کھانا پانی، دوا علاج سب بند کر دیئے گئے ہیں بھوک اور پیاس سے کمزور بچے دم توڑ رھے ھیں ۔ ہزاروں فرد ملبے میں ہی دفن ہو گئے ہیں جنکو نکالا نہیں جا سکا ھے۔ ہزاروں اب تک جان بحق ہو چکے ہیں لاکھوں زخمی جن کے علاج کی اب کوئی صورت نہیں ھے ان ٹوٹے دم بے سہارا مسلمانوں کا اگر کوئی مددگار ھے تو وہ انکا پختہ ایمان اور آخرت کا یقین ھے ۔ جو انہیں زندہ رکھے ہوئے ھے ۔ ورنہ ان حالات میں لوگ سبھی اُمیدیں توڑ دیتے ہیں ایک طرف اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور دوسری طرف یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی اپنی جان جوکھم میں ڈال کر انکی حفاظت کرکے اسرائیل امریکاکو زندہ سلامت لوٹانایہ کوئی معجزہسے کم نہیں ھے جہاں پر چھ سو دنوں میں لاکھوں ٹن بارود ڈال دیا گیا ہو اور عام فلسطینیوںکہ لئے کھانا پانی ميسر نا ہو اس حالات میں یرغمالیوں کو صحیح سلامت کھاتا پیتا رکھنا یہ فلسطینیوں کے آلہ ظرف اور اسلامی اقدار کی زندہ مثال ھے اور یہی فرق ھے یہودیت اور اسلام میں ۔
یہودیوں اور دیگر غیر مسلموں میں جنگ کا مطلب ھے دشمن کی پوری بربادی پورا صفایا پوری لوٹ مار۔ جبکہ اسلام میں بھی جنگ کا ضابطہ رسول اللہ نے طے کیا ہوا ھے ۔ کمزوروں پر ہاتھ نہیں اٹھانا ھے عورتوں ، بچوں اور ضعیفوں کو نہیں مارنا ھے دشمن کے لشکر کے سپاہیوں کے علاوہ نہیں لڑنا ھے گھروں، کھیتی، مویشی اور ہرے پیڑوں کو نقصان نہیں پہچانا ھے ۔ یرغمال اور قیدیوں کی پوری دیکھ بھال کرنا ھے ۔ ان ضابطوں کے ساتھ آج بھی فلسطینی مسلمان اسرائیل سے جنگ کر رھے ھیں ۔ یہ فرق بلکل نمایاں ھے کہ جنگ میں اسرائیل کے فوجی مر رھے ھیں جبکہ فلسطین کے عام شہری۔ فلسطین کے جیالے اسلام کے اصول اور ضابطوں کے ساتھ اسرائیل کی وحشیانہ بربریت سے نبز آدما ھے اور اسلامی ضابطوں کی زندہ مثال پیش کر رہے ہیں ۔
دنیا بھلے ہی تماشائی ہو مگر اللہ تعالی فلسطین کے لوگوں کا حامی اور مددگار ہے مشیت الہی یہودی قوم کو پوری ڈھیل دے رہی ھے تاکہ وہ اپنی وحشی پن کو اپنے اپ ثابت کریں اور ان کے لیے جو دردناک عذاب اللہ تعالیٰ نے طے کیا ھے وہ ان کے اوپر مسلط کیا جا سکے ابھی اس ڈھیل میں انہوں نے دجال کو بھی اپنا خدا تسلیم کرنا ھے اس کے لیے ہیکل سلیمانی کی تعمیر کرنی ھے اور دنیا میں یک قبطی نظام جس کو دجالیت کا نظام کہا جاتا ھے اس کے قیام کی کوشش کرنی ہے تب اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیصلہ ہوگا امام مہدی کا ظہور ہوگا حضرت عیسی علیہ السلام دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے اور اس دجالی نظام کا قلع قمع کریں گیں اور ایک ایسی دردناک جنگ جس کے اندر چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں بکھری ہوں گی اس کی پیشین گوئی کی گئی ھے یہ فلسطین و اسرائیل کی جنگ اس کا ایک پیش خیمہ ہے مگر اس جنگ کے نتائج دنیا والے کسی طرح سے بھی لگائے اخر میں مومنوں کو ہی فتح ملے گی اور یہودی قوم سے دنیا کو پاک کر دیا جائیگا اور دنیا کے اندر اسلام کے ذریعے ہی چین و امن قائم ہو سکے گی۔
اس معرکہ حق و باطل میں آخری فتح اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے مقّدر کر دی ھے اسلئے تمام دنیا کے مسلمانوں اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو یہ فتنوں اور آزمایش کا دور ھے اسمیں ثابت قدمی ہی تمہاری جیت ھے یہ وقت تماشائی بننے کا نہیں بلکہ اسلام کی بقا کے لیے جدّو جہد کرنے کہ وقت ھے ۔
خورشیدِ احمد صدیقی دہرادون